نیویارک: حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار رفح میں اسرائیلی فوجیوں سے آخری تک سانس لڑتے لڑتے شہید ہوگئے تھے جن کی پوسٹ مارٹم رپورٹ منظر عام پر آگئی۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق یحییٰ السنوار کی شہادت کے دوسرے روز اسرائیلی فوج جائے وقوعہ پر دوبارہ واپس آئی تھی اور شہید کی ایک انگلی کاٹ کربھیجی تھی۔
اس بات کی تصدیق کے بعد یہ لاش یحییٰ السنوار کی ہے۔ لاش کو اسرائیل لے جایا گیا جہاں دانتوں اور ہڈیوں کا ڈی این اے ہوا اور لاش کے یحییٰ السنوار ہونے کی تصدیق کی گئی۔
شہید یحییٰ السنوار کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ زخموں سے چُور حماس سربراہ کی موت اُن کے سر میں گولی لگنے سے ہوئی تھی جو کہ اسرائیلی اسنائپر نے چلائی تھی۔
پوسٹ مارٹم کرنے والے اسرائیلی ڈاکٹر چین کوگل نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ حماس رہنما ہاتھ میں میزائل یا ٹینک کے شیل لگنے سے شدید زخمی ہوئے جس پر انھوں نے تار باندھ کر خون روکنے کی کوشش کی۔
ڈاکٹر چین کوگل نے مزید بتایا کہ خون روکنے کی یہ تدبیر حماس کے سربراہ کے کسی کام نہ آئی کیوں کہ ان کا بازو ٹوٹ چکا تھا۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے تاہم بازو کے ٹوٹنے اور جسم پر جا بہ جا شدید اور گہری چوٹیں ہونے کے باوجود یحییٰ السنوار میں زندگی کی رمک باقی تھی۔
پوسٹ مارٹم کرنے والے اسرائیلی ڈاکٹر نے بتایا کہ یحییٰ سنوار کی موت کی وجہ عین سر پر گولی لگنا بنی۔